خزاں دیدہ گلستاں کا نظارا کر لیا میں نے
خزاں دیدہ گلستاں کا نظارا کر لیا میں نے
نہ پا کر پھول کانٹوں ہی سے دامن بھر لیا میں نے
مجھی سے اٹھ نہ پایا بار تبلیغ محبت کا
شر و فتنہ کا ہر الزام اپنے سر لیا میں نے
درون مے کدہ دیکھی غلط بخشی جو ساقی کی
تو اپنے آنسوؤں سے اپنا ساغر بھر لیا میں نے
خلوص دل سے اب تنقید کرنا فرض ٹھہرا ہے
قلم کب ہے قلم اب ہاتھ میں نشتر لیا میں نے
مجھے کیا خوف ہستی کی کسی بھی زہر ناکی کا
کہ زہر ہجر جاناں تک گوارا کر لیا میں نے
مرے فن نے جلا پائی ہے ہر تنقید جائز ہے
ہر اک تنقید جائز کو سر آنکھوں پر لیا میں نے
خدا کے فضل سے میں مطمئن ہوں اور شاکر بھی
بڑی ہمت سے ہر میدان کو سر کر لیا میں نے
مجھے مغمومؔ اب ہو مخلصی اس مرنے جینے سے
بہت کچھ جی لیا میں نے بہت کچھ مر لیا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.