خزاں کا پیاس کا محرومیٔ بہار کا دکھ
خزاں کا پیاس کا محرومیٔ بہار کا دکھ
اتھاہ ریت میں پھیلا ہے ریگزار کا دکھ
دریدہ تن ہوں تھکن سے کہ اب تو جاتا رہا
قبائے چاک و گریبان تار تار کا دکھ
مری غزل کی علامت فقط یہ دو مصرعے
وصال یار کا امکاں فراق یار کا دکھ
ادھوری بازی کا اتنا سا سکھ تو ہے کہ مجھے
کسی کی جیت کا غم ہے نہ اپنی ہار کا دکھ
ہے دھڑکنوں کی جگہ دل میں تیری یاد کی چاپ
بجائے نیند ہے آنکھوں میں انتظار کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.