خزاں کے جور سے واقف کوئی بہار نہ ہو
دلچسپ معلومات
(میں نے بھی مثل اساتذہ سابق کے اس کی پابندی نہیں کی ہے۔ یاسؔ )
خزاں کے جور سے واقف کوئی بہار نہ ہو
کسی کا پیرہن حسن تار تار نہ ہو
برنگ سبزۂ بیگانہ روند ڈالے فلک
مجھے بہار بھی آئے تو ساز گار نہ ہو
خزاں کے آتے ہی گلچیں نے پھیر لیں آنکھیں
کسی سے کوئی وفا کا امیدوار نہ ہو
ٹھہر ٹھہر دل وحشی بہار آنے دے
ابھی سے بہر خدا اتنا بے قرار نہ ہو
ٹپک کے آنکھوں سے آئے لہو جو دامن تک
تو اس بہار سے بہتر کوئی بہار نہ ہو
حیا کی بات ہے اب تک قفس میں زندہ ہوں
چمن میں جاؤں تو نرگس سے آنکھ چار نہ ہو
بہار آئی ہے گھٹ گھٹ کے جان دے بلبل
قفس میں نکہت گل کی امیدوار نہ ہو
اشارۂ گل و بلبل پہ چشمک نرگس
الٰہی راز کسی کا بھی آشکار نہ ہو
بچھا ہے دام تمنا اسیر ہو بلبل
قفس کی یاد میں اس طرح بے قرار نہ ہو
اسیر دام نہ ہونا ذرا سنبھل اے دل
خیال گیسوئے پر خم گلے کا بار نہ ہو
جو دیکھ لے مجھے ساقی نشیلی آنکھوں سے
یہ مست پھر کبھی شرمندۂ خمار نہ ہو
عبث ہے ذکر شراب طہور اور واعظ
وہ بات کر جو کسی دل کو ناگوار نہ ہو
وصال جب نہیں ممکن تو دل پہ جبر اچھا
وہ کیا کرے جسے دل ہی پر اختیار نہ ہو
وہ تیر کیا جو کسی کو نہ کر سکے بسمل
نگاہ ناز وہ کیا ہے جو دل کے پار نہ ہو
مزاج یار مکدر نہ ہونے پائے یاسؔ
بلند دامن زیں کہیں سے غبار نہ ہو
- کتاب : Kulliyat-e-Yagana (Pg. 154)
- Author : Meerza Yagana Changezi Lukhnawi
- مطبع : Farib Book Depot (P) Ltd. (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.