Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں کے زخم ہوا کی مہک سے بھرنے لگے

رفیق خاور جسکانی

خزاں کے زخم ہوا کی مہک سے بھرنے لگے

رفیق خاور جسکانی

MORE BYرفیق خاور جسکانی

    خزاں کے زخم ہوا کی مہک سے بھرنے لگے

    نگار گل کے خد و خال پھر نکھرنے لگے

    یہ سوکھے سہمے شجر دیکھ مارچ آنے پر

    تیرے بدن کی طرح شاخ شاخ بھرنے لگے

    غم حیات پھر آنے لگی صدائے جرس

    دیار شب سے ترے قافلے گزرنے لگے

    اداس رات کے دروازے وا ہیں جیسے ابھی

    در نگاہ سے دل میں کوئی اترنے لگے

    سراب‌ دشت تمنا سے کون گزرا ہے

    کہ چشمۂ غم دل بوند بوند جھرنے لگے

    یہ جھلملاتے ستارے یہ زخم سینۂ شب

    افق کے پہلے اجالے سے جیسے بھرنے لگے

    نجوم شب کی زباں پر ہے گفتۂ اقبالؔ

    وہ پھر سے آدم خاکی کی بات کرنے لگے

    زمیں سے دور بھی اب نقش‌ پائے انساں سے

    کئی جہان خلا میں نئے ابھرنے لگے

    وہ ابر راہ گزر کی تہوں میں ڈوبا چاند

    ہوا چلے تو ابھی تیر کر ابھرنے لگے

    ہے اس کے عکس کی تجسیم میرے فن سے ورا

    وہ آئنہ کہ صدا کی طرح بکھرنے لگے

    وہ ابر ہو کہ دھنک ہو کوئی تو ہو خاورؔ

    فضا کے شانے پہ جو زلف سا سنورنے لگے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے