خزاں کی بات نہ ذکر بہار کرتے ہیں
خزاں کی بات نہ ذکر بہار کرتے ہیں
تو لوگ کیسے غموں کا شمار کرتے ہیں
یہ اہل شہر جسے خاکسار کرتے ہیں
بگولہ کہہ کے اسے بے وقار کرتے ہیں
ابھی ہمیں کسی منزل کی جستجو ہی نہیں
سفر برائے سفر اختیار کرتے ہیں
یہ کس کے وصل کی خوشبو ہے رہ گزاروں میں
کہ لوگ شام و سحر انتظار کرتے ہیں
اگرچہ بار سماعت ہیں شب کے سناٹے
کوئی سنے تو اسے ہوشیار کرتے ہیں
کچھ اور شمعیں جلانا پڑیں گی محفل میں
ابھی اندھیرے اجالوں پہ وار کرتے ہیں
ہمیں بھی رشکؔ دعاؤں سے مدعا مل جائے
یہی دعا ہے جو ہم بار بار کرتے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 478)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.