خزاں کی چاہ میں کھلتے چمن کو چھوڑ دیا
خزاں کی چاہ میں کھلتے چمن کو چھوڑ دیا
تلاش رزق میں نکلنے وطن کو چھوڑ دیا
چلے تھے گھر سے اثاثے میں ہجرتیں لے کر
تمام عمر کی دل میں چبھن کو چھوڑ دیا
لگا کچھ ایسا جو بچھڑے ہم اپنے پیاروں سے
کہ جیسے روح نے اپنے بدن کو چھوڑ دیا
انہی کے دم سے سنورتے تھے سب ہنر میرے
جو وہ نہیں ہیں تو ہر ایک فن کو چھوڑ دیا
وہ جس کے وصل میں نغمے لکھے کبھی ہم نے
اسی کے ہجر میں ہم نے سخن کو چھوڑ دیا
اب اس کی یاد میں راتوں کا چین کھوتے ہیں
قمرؔ یہ کس سے کہیں کیوں وطن کو چھوڑ دیا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 598)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.