خزاں کی رت میں یہ مشغلہ تھا
خزاں کی رت میں یہ مشغلہ تھا
میں بکھرے پتے سمیٹتا تھا
عجیب تر تھیں تمہاری یادیں
میں زندہ رہ کر نہ جی سکا تھا
چلی تھی مجھ میں اک ایسی آندھی
کہ دل کا خیمہ اکھڑ گیا تھا
برس رہی تھی یہ کیسی بارش
کہ درد مجھ میں ٹپک رہا تھا
بہا تھا آنکھوں سے میری آنسو
کہ کوئی منظر پگھل گیا تھا
رکا ہوا ہوں میں جس کی خاطر
وہ میری خاطر نہ رک سکا تھا
وہ مجھ پہ اترا عذاب بن کر
جو دل کے مندر کا دیوتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.