Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں کی شام کے منظر کو بھر ڈالا پرندوں نے

ولی عالم شاہین

خزاں کی شام کے منظر کو بھر ڈالا پرندوں نے

ولی عالم شاہین

MORE BYولی عالم شاہین

    خزاں کی شام کے منظر کو بھر ڈالا پرندوں نے

    افق کو اور بھی تاریک کر ڈالا پرندوں نے

    مجھے پھر کون سی مٹی میں اب کے سر اٹھانا ہے

    یہ اک قرضہ بھی میرے نام پر ڈالا پرندوں نے

    لہو میں کچھ نہ ہو پھر بھی لہو کی بو تو ہوتی ہے

    خود اپنے ہی لہو کو خوار کر ڈالا پرندوں نے

    تھکے ہارے جہاں شب بھر بسیرا کرنے آئے تھے

    چرندوں کی طرح وہ کھیت چر ڈالا پرندوں نے

    وہ رت آئی ہوا سب ہو گئے پتے درختوں کے

    مگر یوں بھی ہوا شاخوں کو بھر ڈالا پرندوں نے

    یہ کوشش تھی کہ باہم دام کو ہی لے اڑیں لیکن

    تنے حلقوں کو اتنے میں کتر ڈالا پرندوں نے

    ہمیں معلوم ہے کب کون دہشت گرد بنتا ہے

    شکم کی آگ کو ہتھیار کر ڈالا پرندوں نے

    وہاں شاہینؔ چھاجوں دیر تک رحمت برستی ہے

    سر گلزار دھیان اپنا جدھر ڈالا پرندوں نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے