Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں کی زد میں گل تر ہے کیا کیا جائے

فاخر جلال پوری

خزاں کی زد میں گل تر ہے کیا کیا جائے

فاخر جلال پوری

MORE BYفاخر جلال پوری

    خزاں کی زد میں گل تر ہے کیا کیا جائے

    یہی چمن کا مقدر ہے کیا کیا جائے

    دل و نگاہ کو جس سے سکوں میسر تھا

    لہو لہو وہی منظر ہے کیا کیا جائے

    بلند و پست کا ہر امتیاز بے معنی

    عجیب وقت کا تیور ہے کیا کیا جائے

    خدا کا شکر ہے جس حال میں گزر جائے

    اک انتشار تو گھر گھر ہے کیا کیا جائے

    زباں سے پھول برستے ہیں گفتگو ایسی

    اور آستینوں میں خنجر ہے کیا کیا جائے

    جو اپنی ذات کی تاریکیوں میں گم ہے ابھی

    وہ صبح نو کا پیمبر ہے کیا کیا جائے

    کہاں تلک کوئی پرکھے کہ اب بہ صورت خیر

    قدم قدم پہ عجب شر ہے کیا کیا جائے

    کہاں کا جذبۂ حب وطن کہاں کا خلوص

    بس اقتدار کا چکر ہے کیا کیا جائے

    قدم قدم پہ ہے غوغائے برتری کا جنوں

    ہر ایک ایک سے بڑھ کر ہے کیا کیا جائے

    جو گل بدست تھے فاخرؔ کبھی ہمارے لئے

    انہیں کے ہاتھ میں پتھر ہے کیا کیا جائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے