Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں کو کیف بہاراں تو ہو گیا معلوم

صادق نقوی

خزاں کو کیف بہاراں تو ہو گیا معلوم

صادق نقوی

MORE BYصادق نقوی

    خزاں کو کیف بہاراں تو ہو گیا معلوم

    مگر چمن پہ جو گزری ہے اس کو کیا معلوم

    تلاش کرتا ہوں مدت سے اپنے آپ کو میں

    کہاں پہ ٹوٹ گیا کھو گیا خدا معلوم

    مجھے یہ ناز کہ حرف وفا پہ قائم ہوں

    انہیں غرور کہ الفت کا مدعا معلوم

    خیال و خواب کی دنیا میں بھیجنے والے

    بھٹک رہا ہوں اندھیرے میں تجھ کو کیا معلوم

    وہ لوگ وقت کے دھارے بدلتے رہتے ہیں

    جنہیں یہ وقت کا انداز و سلسلہ معلوم

    وہ ایک شخص جو کانٹوں پہ رقص کرتا تھا

    اسی کا خون ہے گلشن کی ابتدا معلوم

    چلو کہ آج اسی مہ جبیں کی بات کریں

    جسے وفا کا سلیقہ نہ ہے وفا معلوم

    اداس اداس سے چہرے بجھے بجھے سے بدن

    یہ کیسی بستی میں میں آ گیا خدا معلوم

    کتاب زیست میں لکھا گیا ہے سرخی سے

    غم حیات ہے صادقؔ کا عزم نا معلوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے