خزاں میں پھول ہمیں سوئے باغ لے کے چلے
خزاں میں پھول ہمیں سوئے باغ لے کے چلے
شب سیاہ میں جگنو چراغ لے کے چلے
ہمیں کرن میں پرویا اگر بنے ذرہ
ہوئے ہیں چاند تو سینے پہ داغ لے کے چلے
ہم آئے تھے چمنستان سے تہی دامن
شراب خانے سے خالی ایاغ لے کے چلے
تمام عمر جو اپنی تلاش کرتے رہے
ہیں مدعی کہ تمہارا سراغ لے کے چلے
نہ عندلیب نہ قمری نے احتجاج کیا
کہ لحن و نغمہ کا اعزاز زاغ لے کے چلے
ہمیں ملی نہ یہ مہلت خوشی بہم کرتے
مگر جہان سے غم با فراغ لے کے چلے
یہاں تو فائدہ بے مغز لوگ اٹھاتے ہیں
وطن میں تم کہاں شوکتؔ دماغ لے کے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.