خزاں ملی ابھی تک کہیں بہار ملے
خزاں ملی ابھی تک کہیں بہار ملے
سفر میں پیار کا موسم تو با وقار ملے
میں ایسے در کا گدا ہوں جہاں پہ موتی کیا
ہزار بار مجھے سنگ آب دار ملے
خوشی کا نور تو اک بارگی ملا ہے تمہیں
ہمیں تو غم کے اندھیرے بھی قسط وار ملے
تری چمک کا تقاضا نہیں ضرورت ہے
ترے خمیر میں تھوڑا سا انکسار ملے
یہ آرزو ہے کہ اب روشنی کے قصے ہیں
مرے چراغ کو سورج کا اعتبار ملے
میں خوش نصیب بہت ہوں کہ مجھ کو دنیا میں
قدم قدم پہ محبت کے شاہکار ملے
میں آسمانوں زمینوں کی حد ملا دوں گا
جو چار روز کا سچ مچ میں اختیار ملے
- کتاب : Khamoshiyon Ka Nagma (Pg. 31)
- Author : Anjum Barabankvi
- مطبع : Educational Publishing House (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.