خزاں نصیب چمن کی بہار ہے کہ نہیں
خزاں نصیب چمن کی بہار ہے کہ نہیں
قبائے غنچہ و گل تار تار ہے کہ نہیں
غم حیات غم عشق اور غم دوراں
کسی کو دنیا میں ان سے فرار ہے کہ نہیں
رہ حیات میں اکثر گماں یہ گزرا ہے
مری وفا کا انہیں اعتبار ہے کہ نہیں
بڑے تپاک سے دل نے یہ ہم سے پوچھا ہے
کوئی ہماری طرح بے قرار ہے کہ نہیں
غم حیات سے جس کو فرار مل نہ سکا
قرار سے وہی زیر مزار ہے کہ نہیں
کوئی بھی سچ کے سوا جھوٹ بولتا ہی نہیں
یہ سانحہ ہے تمہیں اعتبار ہے کہ نہیں
تضاد ہی پہ ہو بنیاد جس حکومت کی
ہر اعتبار سے ناپائیدار ہے کہ نہیں
تمہاری فرقہ پرستانہ ذہنیت کی قسم
تمام ارض وطن شعلہ بار ہے کہ نہیں
یہ اقتدار کے بھوکوں سے پوچھنا ہے طربؔ
تمہارے دم سے وطن زیر بار ہے کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.