Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں سے کون سی شے چھین لی بہاروں نے

صلاح الدین فائق برہانپوری

خزاں سے کون سی شے چھین لی بہاروں نے

صلاح الدین فائق برہانپوری

MORE BYصلاح الدین فائق برہانپوری

    خزاں سے کون سی شے چھین لی بہاروں نے

    گلوں کو آنکھ دکھائی چمن میں خاروں نے

    چھپا چھپا کے رکھا تھا جسے بہاروں نے

    اگل دیا ہے وہی خون لالہ زاروں نے

    قدم قدم پہ ہزاروں فریب ہیں ساقی

    ارادے نیک تو باندھے ہیں بادہ خواروں نے

    اسی مقام پہ پہنچے ہیں تیرے دیوانے

    جہاں سے آنکھ چرائی تھی ہوشیاروں نے

    مرے جمال کا ہر آئنہ ابھر آیا

    یہ ساز کون سے چھیڑے ہیں آبشاروں نے

    قدم قدم پہ تجلی نظر نظر جلوہ

    کہاں بلایا ہے موسیٰ کو کوہساروں نے

    شب فراق امیدوں کی لو بھی کانپ اٹھی

    کچھ ایسے گیت بھی گائے ہیں چاند تاروں نے

    امید و بیم کے آئینے متصل رکھ کر

    حیات نو مجھے بخشی ترے سہاروں نے

    یہ اتفاق ہے ان کو وفا نہ راس آئی

    بہایا خون جگر تیرے جاں نثاروں نے

    دعا ہے پھر بھی سلامت رہے یہ مے خانہ

    عوض میں مے کے پیا خون بادہ خواروں نے

    سکوں کی بھیک تو مانگی نہ تھی کبھی میں نے

    کرم کیا ہے کہاں میرے غم گساروں نے

    چبھو دئے ہیں دلوں میں جو خار غم تم نے

    انہیں سے زخم کریدے وفا شعاروں نے

    کہاں کا ذوق نظر خود نظر ہے گم فائقؔ

    چھپا لیا ہے مجھے یوں ترے نظاروں نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے