خزاں سے سینہ بھرا ہو لیکن تم اپنا چہرہ گلاب رکھنا
خزاں سے سینہ بھرا ہو لیکن تم اپنا چہرہ گلاب رکھنا
تمام تعبیر اس کو دینا اور اپنے حصے میں خواب رکھنا
ہر اک زمیں سے ہر آسماں سے ہر اک زماں سے گزرتے رہنا
کہیں پہ تارے بکھیر دینا کہیں کوئی ماہتاب رکھنا
جو بے گھری کے دکھوں سے تم بھی اداس ہو جاؤ ہار جاؤ
تو آنسوؤں سے مکاں بنانا اور اس کے اوپر سحاب رکھنا
جو ان کہے ہیں جو ان سنے ہیں وہ سارے منظر بھی دیکھ لو گے
بس اپنی آنکھوں کی چپ میں روشن محبتوں کے عذاب رکھنا
مہیب راتوں کے جنگلوں میں ابد کے جیسا سکوت ہو جب
لہو کا اپنے دیا جلانا اور اپنا چہرہ کتاب رکھنا
تم اپنے اندر کی ہجرتوں سے نڈھال ہو کر جو لوٹنا تو
نہ خود سے کوئی سوال کرنا نہ پاس اپنے جواب رکھنا
یہ زندگی تو سفر ہے صابرؔ سفر میں جب بھی کسی سے ملنا
تمام صدمے بھلاتے رہنا محال ہوگا حساب رکھنا
- کتاب : meyaar (Pg. 368)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.