خزاں تجھ پر یہ کیسا برگ و بار آنے لگا ہے
خزاں تجھ پر یہ کیسا برگ و بار آنے لگا ہے
مجھے اب موسموں پر اعتبار آنے لگا ہے
کہاں دوپہر کی حدت کہاں ٹھنڈک شفق کی
سیہ ریشم میں چاندی کا غبار آنے لگا ہے
کھلیں گے وصل کے در دوسری دنیاؤں میں بھی
بالآخر ہجر کے رخ پر نکھار آنے لگا ہے
مرے اسباب میں مشکیزہ و خورجین رکھنا
سفر کی شام ہے اور ریگزار آنے لگا ہے
فلک کو بار بار اہل زمیں یوں دیکھتے ہیں
کہ جیسے غیب سے کوئی سوار آنے لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.