خضر سے کب ہے چھپا کچھ مری منزل کے سوا
خضر سے کب ہے چھپا کچھ مری منزل کے سوا
جس سے واقف نہیں کوئی بھی مرے دل کے سوا
ہم قلندر ہیں جہاں چاہیں گے جا بیٹھیں گے
اور بھی تو ہیں ٹھکانے تری محفل کے سوا
جان دینا ہے تو پھر منت قاتل ہی کیوں
اور بھی تو ہیں وسائل کف قاتل کے سوا
کون ہے ناقہ نشیں کون سمجھ پائے اسے
جب نظر آئے نہ کچھ پردۂ محمل کے سوا
شہر کے دوسرے رخ کو بھی فراموش نہ کر
جھونپڑے بھی ہیں فلک بوس منازل کے سوا
زور بازو کو ذرا اس کے بھی دیکھیں کیا حرج
بند راہیں ہیں جو سب کوچۂ قاتل کے سوا
ہے ضروری کہ ہو تائید خداوندی بھی
کام بننے کے لئے اپنے وسائل کے سوا
چپ نہ ہوگا ہے ولیؔ وقت کا اپنے سقراط
کچھ علاج اس کا نہیں زہر ہلاہل کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.