کھو دیا میں نے ضرورت کے سفر سے کیا کیا
کھو دیا میں نے ضرورت کے سفر سے کیا کیا
اب کہوں کس سے گیا ہے مرے گھر سے کیا کیا
ایک ہم ہی ہیں تہی دست یہاں سے لوٹے
ورنہ پایا ہے سبھی نے ترے در سے کیا کیا
ظالمو ہم ہی نہیں تم بھی یہیں دیکھو گے
لے کے لوٹے گی دعا باب اثر سے کیا کیا
تم تو مصروف رہے آگ ہی بھڑکانے میں
جل گیا سینے میں اس سوز جگر سے کیا کیا
پھینک کر سنگ رہے تم تو سلامت لیکن
آئنے ٹوٹے ہیں اک جھوٹی خبر سے کیا کیا
کاٹنے والے تجھے اس کی خبر بھی کچھ ہے
واسطے میرے تھے اس شاخ شجر سے کیا کیا
فتح کی آس یقیں عزم ہنر جینے کا
دفن سینے میں ہوئے ہار کے ڈر سے کیا کیا
تذکرہ جب بھی ہوا تیر نظر کا اس کی
زخم ہنستے ہوئے گزرے ہیں نظر سے کیا کیا
لے گیا کاٹ کے یہ وقت اسی کو اشہرؔ
معجزے ہونے تھے جس دست ہنر سے کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.