کھو گئے جانے کہاں پیار لٹانے والے
کھو گئے جانے کہاں پیار لٹانے والے
یاد آتے ہیں بہت لوگ پرانے والے
اتنی مہنگائی میں بچتا ہی نہیں کچھ صاحب
نوکری ایک ہے اور چار ہیں کھانے والے
جن کو پایا تھا سکوں چین گنوا کر ہم نے
سارے تمغے ہیں محض روم سجانے والے
کچھ بھی آسانی سے حاصل نہیں ہوتا ہے یہاں
تھے قطاروں میں کھڑے صبح سے پانے والے
اک تسلی کے سوا اور نہ دے پائے تھے کچھ
آج بھی چبھتے ہیں آنسو مجھے شانے والے
کھوکھلے رسموں رواجوں نے جتایا اکثر
ہاتھیوں کے ہی نہیں دانت دکھانے والے
کیسا انصاف کیا کرتا ہے اوپر والا
بھیگتے رہتے ہیں خود چھاؤنی چھانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.