کھو جائے گا وجود بکھر کر فضاؤں میں
کھو جائے گا وجود بکھر کر فضاؤں میں
کب تک اڑے گا زخمی پرندہ ہواؤں میں
شہروں کی بھیڑ نے تو بصارت ہی چھین لی
تصویر اپنی دیکھیں گے چل کر گپھاؤں میں
فکروں کے دائروں سے نکلنا محال ہے
جاؤ بساؤ شوق سے دنیا خلاؤں میں
ایسی گھٹن تو پہلے کبھی بھی نہ تھی یہاں
یہ کس نے زہر گھول دیا ہے ہواؤں میں
کوئی تو ہو سفر کی جو ترغیب دے مجھے
بیٹھا ہوا ہوں دیر سے برگد کی چھاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.