کھو جائیں گے ہم تم بھی ملنے کا یہ پل جیسے
کھو جائیں گے ہم تم بھی ملنے کا یہ پل جیسے
سعید نعمانی مرادآبادی
MORE BYسعید نعمانی مرادآبادی
کھو جائیں گے ہم تم بھی ملنے کا یہ پل جیسے
کھو جاتا ہے ماضی میں بیتا ہوا کل جیسے
آؤ میری باہوں میں یوں آ کے سمٹ جاؤ
آغوش میں جمنا کے ہے تاج محل جیسے
دیوانہ مجھے کہہ کر محفل سے اٹھاتے ہو
تم کیوں نظر آتے ہو حافظؔ کی غزل جیسے
فرقت کا تو اک لمحہ صدیوں کو سمیٹے ہے
اے دوست مسرت کی اک عمر ہے پل جیسے
آنکھوں کا ہے یہ منظر ہونٹوں کا ہے یہ عالم
پانی میں کنول جیسے محفل میں غزل جیسے
حالات سعیدؔ اپنے کچھ ایسے ہی الجھے ہیں
بکھری ہوئی زلفوں میں پڑ جاتے ہیں بل جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.