Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھود کر بنیاد کے پتھر لئے پھرتے رہے

ظہور بسوانی

کھود کر بنیاد کے پتھر لئے پھرتے رہے

ظہور بسوانی

MORE BYظہور بسوانی

    کھود کر بنیاد کے پتھر لئے پھرتے رہے

    اپنے کاندھوں پر ہم اپنا گھر لئے پھرتے رہے

    تشنگی کا المیہ کس سے بیاں کرتے وہاں

    ہم سمندر میں تہی ساغر لئے پھرتے رہے

    آج کے بازار میں سنگ و خذف کی مانگ ہے

    لعل و گوہر لاکھ سوداگر لئے پھرتے رہے

    کیا ہوئی صبح بنارس کیا ہوئی شام اودھ

    ہم فقط آنکھوں میں وہ منظر لئے پھرتے رہے

    آج تک دنیا میں ہم اوروں کے سائے کے لئے

    اپنے سر پر دھوپ کی چادر لئے پھرتے رہے

    کون دیتا ہے شہیدان وفا کا خوں بہا

    اپنے ہاتھوں پر ہم اپنا سر لئے پھرتے رہے

    کام کوئی بھی نہ آیا جب پڑا وقت خراب

    لب پہ سب الفاظ کے دفتر لئے پھرتے رہے

    پیار کا پایا ہے اس عالم میں کیا پیارا جواب

    پھول ہم ہاتھوں میں وہ پتھر لئے پھرتے رہے

    کھیلتی تھی مسکراہٹ جن کے ہونٹوں پر ظہورؔ

    آستینوں میں وہی خنجر لئے پھرتے رہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے