کھوئی منزل کہاں پتہ ہی نہیں
کھوئی منزل کہاں پتہ ہی نہیں
آنکھ سے آگے کچھ دکھا ہی نہیں
کونے میں ہی کھڑی رہیں خوشیاں
میں مگر بیچ سے ہٹا ہی نہیں
وہ عدالت میں لے گیا آواز
جب سے لوٹا ہے بولتا ہی نہیں
درد کی دھوپ تیز تھی پھر بھی
میرا سایا مجھے دکھا ہی نہیں
عکس کو دیکھتے ہی ٹوٹ گیا
آئنہ اس کا اب رہا ہی نہیں
مڑ کے دیکھا تھا تم نے راہ میں بس
اک قدم بھی میں پھر چلا ہی نہیں
مجھ کو تو مرنا ہی تھا ویسے بھی
زندگی تیری کچھ خطا ہی نہیں
کس زباں میں حیات نے لکھا
شعر مجھ پر کبھی کھلا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.