کھول آغوش نہ تو مجھ سے رکاوٹ سے لپٹ
کھول آغوش نہ تو مجھ سے رکاوٹ سے لپٹ
اب جو لپٹا ہے تو آ پیار کی کروٹ سے لپٹ
اس نے سر اپنا دھنا دیکھ شگاف در سے
کر کے غش رہ گئے ہم اس کی جو چوکھٹ سے لپٹ
دھوم یہ بادہ کشوں کی ہے کہ مے خانہ میں
مست جاتے ہیں صراحی کی غٹا غٹ سے لپٹ
جوں گلی میں مجھے آتے ہوئے دیکھا تو وہ شوخ
اپنی چوکھٹ سے اچک جھٹ سے گیا پٹ سے لپٹ
شیخ سے عید کو کیوں آپ ہم آغوش ہوئے
گویا جاتا ہے بھلا ایسے بھی کھوسٹ سے لپٹ
جس کو کہتے ہیں تراقی کی پھبن سو ظالم
رہ گئی ہے تری چولی کی پھنساوٹ سے لپٹ
پیس ڈال آج تو میرے بھی پھپھولے دل کے
آ نہ آ مجھ سے ٹک ایسی ہی سجاوٹ سے لپٹ
دھم سے ہم دونو گرے فرش پہ ہیں روپ کہ رات
رہ گیا ان کا دوپٹہ بھی چھپر کھٹ سے لپٹ
چوٹ کھا کر لگی کہنے کہ اگر ایسا ہے
ہے گلا کھیلنا تجھ کو تو کسی نٹ سے لپٹ
رعد کے ساتھ ہے انشاؔ مرے نالہ کا وہ روپ
جیسے گٹھ جاتی ہیں سم دون میں تروٹ سے لپٹ
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.