خول سے جب ذہن کے باہر نکالیں گی مجھے
خول سے جب ذہن کے باہر نکالیں گی مجھے
شہر کی تاریکیاں مجھ سے چھپا لیں گی مجھے
زندگی کے نام پر یادوں کے تحفے بھیج دو
ورنہ یہ تنہائیاں تو مار ڈالیں گی مجھے
ٹھیک ہے اک دوسرے کو چاہتے ہیں ہم مگر
وقت کی رسمیں کبھی تم سے چرا لیں گی مجھے
اک نہ اک دن تو کوئی پتھر کہیں سے آئے گا
کب تلک شیشے کی دیواریں سنبھالیں گی مجھے
گھر سے جب نکلا تھا راشدؔ میں نے یہ سوچا نہ تھا
میری اپنی خواہشیں ہی بیچ ڈالیں گی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.