کھویا ہوا تھا حاصل ہونے والا ہوں
کھویا ہوا تھا حاصل ہونے والا ہوں
میں کاغذ پر نازل ہونے والا ہوں
چھوڑ آیا ہوں پیچھے سب آوازوں کو
خاموشی میں داخل ہونے والا ہوں
خود ہی اپنا رستہ دیکھ رہا ہوں میں
خود ہی اپنی منزل ہونے والا ہوں
مجھ کو شریک محفل بھی کب سمجھیں وہ
میں جو جان محفل ہونے والا ہوں
جانے کیا کہہ جائے گا ڈر لگتا ہے
آئینے کے مقابل ہونے والا ہوں
روح سلگتی اور پگھلتی جاتی ہے
ایک بدن میں شامل ہونے والا ہوں
آخر کب تک اپنے ناز اٹھاؤں شاذؔ
آج اپنا ہی قاتل ہونے والا ہوں
- کتاب : khamoshi ki khidkii se (Pg. 37)
- Author : zakria shaz
- مطبع : zaryun matbuaat 7-second falore taaj center paress market faislabaad (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.