خود عکس ہی چہرہ کا آئینے میں ڈھلتا ہے
خود عکس ہی چہرہ کا آئینے میں ڈھلتا ہے
آئینہ بدلنے سے کب چہرہ بدلتا ہے
گفتار سے ہوتا ہے کردار کا اندازہ
عنواں سے فسانے کا مفہوم نکلتا ہے
آج اپنی روش پر وہ خود سر بہ گریباں ہے
اخلاص کی گرمی سے پتھر بھی پگھلتا ہے
نسبت ہے جسے ان سے وہ درد ہے پایندہ
ہر درد کہاں ورنہ نغمات میں ڈھلتا ہے
میں معترف جرم اظہار صداقت ہوں
یہ طرز حیات اب کیوں احباب کو کھلتا ہے
یہ نرم روی طالبؔ پھولوں میں روا رکھئے
پتھر کا کلیجہ تو تیشے سے دہلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.