خود اپنا اپنے آپ کو استاد کر کبھی
خود اپنا اپنے آپ کو استاد کر کبھی
ہے مشورہ قبول تو ارشاد کر کبھی
ہونا ہے تجھ کو آشنا اس کے مزاج سے
تو شاد حادثوں کو بھی ناشاد کر کبھی
کیوں ایک دائرے میں ہی رکھا ہے باندھ کے
اس قید سے خیال کو آزاد کر کبھی
منظر میں خار سا جو کھٹکتا ہے جس جگہ
حصے کو اس جگہ سے ہاں آباد کر کبھی
دنیا کو اعتبار ہو جس پر یقین ہو
اک نیند آئے خواب کوئی لاد کر کبھی
سورج تھا الوداع ہوا شام ہو گئی
کس نے کہا کسی سے کہ فریاد کر کبھی
جو دھند بن کے رہ گئے پرویزؔ ذہن میں
کھل کے دکھائی دیں گے تجھے یاد کر کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.