خود اپنا اعتبار گنواتا رہا ہوں میں
خود اپنا اعتبار گنواتا رہا ہوں میں
ذرے کو آفتاب بتاتا رہا ہوں میں
اندھی ہوا کو دوں کوئی الزام کس لیے
اپنے دیئے کو آپ بجھاتا رہا ہوں میں
اک عمر کے ریاض کا حاصل نہ پوچھئے
ریگ رواں پہ نقش بناتا رہا ہوں میں
ہر چند مصلحت کا تقاضا کچھ اور تھا
آئینہ ہر کسی کو دکھاتا رہا ہوں میں
بچوں کے ہنستے کھیلتے چہروں کی اوٹ میں
اپنے دکھوں کی ٹیس چھپاتا رہا ہوں میں
یہ اور بات خود مرے پاؤں نہ اٹھ سکے
اوروں کو راستہ تو دکھاتا رہا ہوں میں
سیفیؔ فشار غم کی تمازت کے باوجود
حیرت ہے اپنی بات نبھاتا رہوں میں
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 38)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (an, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : an, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.