خود اپنے پاؤں کے نیچے بھنور بناتا ہوں
خود اپنے پاؤں کے نیچے بھنور بناتا ہوں
میں اک سرائے کو ہر روز گھر بناتا ہوں
یہ کوئی دکھ ہے گلہ ہے یا کوئی پچھتاوا
میں کاغذوں پہ جو اکثر شجر بناتا ہوں
مرے مکان میں اب دھوپ بھی نہیں آتی
میں کس امید سے آخر یہ در بناتا ہوں
نگل ہی جائے کبھی تو سیاہ رات مجھے
میں اک چراغ بجھا کر یہ ڈر بناتا ہوں
میں جانتا ہوں کہ مٹی کے ہیں پرند کے پنکھ
بنا کے کچھ نہیں حاصل مگر بناتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.