خود اپنے اجالے سے اوجھل رہا ہے دیا جل رہا ہے
خود اپنے اجالے سے اوجھل رہا ہے دیا جل رہا ہے
نہیں جانتے کس طرح جل رہا ہے دیا جل رہا ہے
سمندر کی موجوں کو چھو کر ہوائیں پلٹنے لگی ہیں
ستارہ فلک پر کہیں چل رہا ہے دیا جل رہا ہے
کوئی فیصلہ تو کرو راستے سے گزرتی ہواؤ
یہ قصہ بڑی دیر سے ٹل رہا ہے دیا جل رہا ہے
کہیں دور تک کوئی جگنو نہیں ہے ستارے بجھے ہیں
چمکتا ہوا چاند بھی ڈھل رہا ہے دیا جل رہا ہے
کوئی یاد پھر دل میں آ کر بسی ہے مہک سی ہوئی ہے
کوئی خواب آنکھوں میں پھر پل رہا ہے دیا جل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.