خود اپنے زخم سینا آ گیا ہے
خود اپنے زخم سینا آ گیا ہے
بالآخر مجھ کو جینا آ گیا ہے
منافق ہو گئے ہیں ہونٹ میرے
مرے دل کو بھی کینہ آ گیا ہے
بہا کر لے گیا طوفاں جوانی
لب ساحل سفینہ آ گیا ہے
کسی دکھ پر بھی آنکھیں نم نہ پا کر
مصائب کو پسینہ آ گیا ہے
بڑی استاد ہے یہ زندگی بھی
لو مجھ کو زہر پینا آ گیا ہے
لگا کر زخم خود مرہم بھی دے گا
اسے اتنا قرینہ آ گیا ہے
ہرے ہونے چلے ہیں زخم سارے
کہ ساون کا مہینہ آ گیا ہے
- کتاب : aa.iinaa jhuuTaa Hai (Pg. 245)
- Author : FARHAT SHAHZAD
- مطبع : Al-Hamd Publications (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.