خود اپنی ہی حدوں کا دائرہ تھا سائباں ہم تھے
خود اپنی ہی حدوں کا دائرہ تھا سائباں ہم تھے
نہ جانے رات کتنے تجربوں کے درمیاں ہم تھے
صداؤں کے تعاقب میں خود اپنے ہوش کھو بیٹھے
درختوں کی گھنیری چھاؤں تھی اور بے زباں ہم تھے
کیا جب غور تو سب وسعتیں محدود تر نکلیں
فریب خود نگاہی میں تو بحر بیکراں ہم تھے
گری اک اینٹ دیوار شکستہ سے مگر ساکت
کہ جیسے سیکڑوں صدیوں کے بس اک رازداں ہم تھے
چلو کب تک یوں ہی ملتے رہیں بوجھل سی پلکوں کو
کہ جس میں رات بھر گھٹتا رہا دم وہ دھواں ہم تھے
کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی خوشیاں کبھی آنسو
کرایہ دار وہ سب تھے کرائے کا مکاں ہم تھے
عجب انداز کی سوزش تھی ناشرؔ جھلسے ماضی کی
ملا کرتے تھے شہزادے جہاں وہ داستاں ہم تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.