Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خود اپنی جان کا آزار ہو کے رہ گیا ہے

شاہد جمال

خود اپنی جان کا آزار ہو کے رہ گیا ہے

شاہد جمال

MORE BYشاہد جمال

    خود اپنی جان کا آزار ہو کے رہ گیا ہے

    میں ہوں وہ قلعہ جو مسمار ہو کے رہ گیا ہے

    نہیں ہے حرف شکایت کسی کے ہونٹوں پر

    ہر آدمی در و دیوار ہو کے رہ گیا ہے

    کہاں سے آ گئی آخر فضا میں اتنی گھٹن

    کہ سانس لینا بھی دشوار ہو کے رہ گیا ہے

    ہمارے ہاتھ لگی ہے یہ کیا مسیحائی

    جسے بھی دیکھیے بیمار ہو کے رہ گیا ہے

    گھروں پہ اب کوئی تنقید کی بھی کیسے جائے

    کہ گھر تو رشتوں کا بازار ہو کے رہ گیا ہے

    سیاسیات میں سب سے بڑا جو نام ہے آج

    ہمارے بیچ اداکار ہو کے رہ گیا ہے

    کہا گیا جسے ہندوستاں کا دل شاہدؔ

    وہ شہر شہر گنہ گار ہو کے رہ گیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے