خود اپنی کاوشوں سے آب و دانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
خود اپنی کاوشوں سے آب و دانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
پرندے اپنے رہنے کا ٹھکانا ڈھونڈ لیتے ہیں
ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں جو جان عزیز اپنی
سمندر کی تہوں میں بھی خزانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
دلوں میں جن کے ملنے کی تمنا جاگ اٹھتی ہے
وہ برسوں بعد بھی رشتہ پرانا ڈھونڈ لیتے ہیں
ہنر آتا ہے جن کو دشمنوں سے بچ نکلنے کا
وہ ہنس کر چال کوئی شاطرانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
بچا کر رکھنا ہے ہم کو یقین و اعتماد ان کا
کوئی قصہ نیا کوئی فسانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
انہیں آتے ہیں گر وعدہ خلافی کے ہنر قیصرؔ
تو اچھا سا کوئی ہم بھی بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.