خود اپنی پرستش کرتے ہیں کچھ دیر و حرم سے کام نہیں
خود اپنی پرستش کرتے ہیں کچھ دیر و حرم سے کام نہیں
حبیب الرحمن صدیقی
MORE BYحبیب الرحمن صدیقی
خود اپنی پرستش کرتے ہیں کچھ دیر و حرم سے کام نہیں
وہ طرز نیاز خاص ہے یہ جو کفر نہیں اسلام نہیں
ہوں پیر مغاں یا شیخ حرم سب باندھ رہے ہیں اپنی ہوا
کہنے کو بہت کچھ کہتے ہیں جو بات ہے اس کا نام نہیں
ہم توڑ دیں قید ہستی بھی یہ قید قفس تو چیز ہے کیا
اک جنبش قلب مضطر میں یا ہم ہی نہیں یا بام نہیں
ہے جوش عطائے ساقی بھی کب وجہ سکون تشنہ لبی
یا جام بقدر بادہ نہیں یا بادہ بقدر جام نہیں
آزاد رہے ناکام جئے پابند بھلا کیا شاد رہیں
ہو صحن چمن یا کنج قفس ہم کو تو کہیں آرام نہیں
ہمت ہی نہیں کی ورنہ ابھی اک جست میں منزل جا لیتے
کٹتی ہے کہیں یوں راہ بھلا دو گام چلے دو گام نہیں
کیا شاہد رعنا چھانٹا ہے اللہ رے میری دیدہ وری
یہ حسن سر بازار نہیں یہ ذوق تماشا عام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.