خود اپنی راہ کی دیوار کر دیا گیا ہوں
خود اپنی راہ کی دیوار کر دیا گیا ہوں
یہ کس عذاب سے دو چار کر دیا گیا ہوں
وہ چشم تھی اسے بینائی لے گئی اپنی
میں آئنہ تھا سو زنگار کر دیا گیا ہوں
میں ایک راز تھا مخفی تھا خاک میں اپنے
ابھی ابھی ہی میں اظہار کر دیا گیا ہوں
وہ دن بھی دور نہیں دوست یہ کہیں گے میاں
کہ میں تو اور بھی دشوار کر دیا گیا ہوں
تمام آنکھیں مجھے دیکھنے کو آتی ہیں
عجب طرح سے نمودار کر دیا گیا ہوں
تو کیا دکھانا ہے سب کو ہی راستہ حق کا
تو کیا میں قافلہ سالار کر دیا گیا ہوں
مرے مزار کی یہ خاک چھان لے دنیا
کہ تیرے ہاتھ میں میں مار کر دیا گیا ہوں
یہ عشق ہے یا کوئی رمز ہے نہیں معلوم
بدن سے روح سے سرشار کر دیا گیا ہوں
بہت غرور تھا مجھ کو وجود پر جاویدؔ
اسی لیے تو نگوں سار کر دیا گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.