خود اپنی یاد دلا کے رلا دیا ہے مجھے
خود اپنی یاد دلا کے رلا دیا ہے مجھے
وہ ایک شخص کہ جس نے بھلا دیا ہے مجھے
ترے کرم کا سزاوار میں رہا جب تک
غم حیات نے بھی راستہ دیا ہے مجھے
ہوائے شوق نے تیری تلاش میں اکثر
مثال برگ شکستہ اڑا دیا ہے مجھے
ذرا سی آنکھ لگی تھی جو اپنی آخر شب
ہوائے صبح نے آ کر جگا دیا ہے مجھے
چمن میں تو رہا جب تک گلاب کی صورت
نسیم صبح نے تیرا پتا دیا ہے مجھے
یہ اپنا اپنا مقدر ہے اس کو کیا کہئے
تجھے سراب تو دریا بنا دیا ہے مجھے
بہ رنگ شیشہ تھا پہلے اب ایک پتھر ہوں
نظر سے اپنی جو تو نے گرا دیا ہے مجھے
خیال و خواب کی باتیں خیال و خواب ہوئیں
شعور زیست نے جینا سکھا دیا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.