خود اپنی ذات کو پہلے مجھے تسخیر کرنا تھا
خود اپنی ذات کو پہلے مجھے تسخیر کرنا تھا
اسی بنیاد پر پھر شہر دل تعمیر کرنا تھا
ہمیں پر بھی کترنے تھے انا کو دفن کرنا تھا
کسی کے نام کو پھر پاؤں کی زنجیر کرنا تھا
بدن نفرت سے شعلہ ہو محبت راکھ کر دے دل
کسی جذبہ کو اس درجہ نہ آتش گیر کرنا تھا
افق تک سرحد دل ہو کہ گھر کی چار دیواری
وفا کا ہر علاقہ صورت جاگیر کرنا تھا
ہجوم خواب سے اکثر یہی میں سوچ کر نکلی
ابھی وہ خواب کب دیکھا جسے تعبیر کرنا تھا
پھر اپنا نقش کیا رکھتی کہ میرا عکس کیا ملتا
مجھے جب قریۂ دل میں اسے تصویر کرنا تھا
وہ قرطاس زمیں اب تک کہاں ناپید ہے یارب
جو مصحف طاق میں رکھا اسے تفسیر کرنا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.