خود اپنی ذات سے انسان بے خبر کیوں ہے
خود اپنی ذات سے انسان بے خبر کیوں ہے
شعور دیدہ وری ہے تو کم نظر کیوں ہے
جو آئنہ تری ضرب نگاہ سہ نہ سکا
اس آئنے پہ ابھی خط مستقر کیوں ہے
کبھی کا چھوڑ چکا ہوں دیار شوق مگر
یہ میرے ساتھ لگی گرد رہ گزر کیوں ہے
دراز سلسلۂ آرزو بہت ہے مگر
مجھے بتاؤ حیات اتنی مختصر کیوں ہے
جو کل کی بات ہے وہ آج کیوں نہیں ہوتی
یہ اتنا فاصلہ از شام تا سحر کیوں ہے
جلائے بیٹھا ہوں میں اپنے فکر و فن کا چراغ
یہ میرا ظرف ہے یاروں کو درد سر کیوں ہے
فریب کتنا بہ نام خلوص کھائے کوئی
ہر ایک بات تری غیر معتبر کیوں ہے
بڑی عجیب ہے اس آدمی کی فطرت بھی
کشادہ ذہن اگر ہے تو کم نظر کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.