خود بن گئی ہے بات بنانے میں میں. نہ تھا
خود بن گئی ہے بات بنانے میں میں. نہ تھا
اس واقعے کے کوئی فسانے میں میں نہ تھا
منظر کو ساتھ لے گئی سورج کی روشنی
دن کے حسین رنگ مٹانے میں میں نہ تھا
جیسے افق پہ کھینچ دے کوئی لکیر سی
اس طرح سے پرندے اڑانے میں میں نہ تھا
کچھ دوستوں کے ہاتھ بھی ملبوس اس میں تھے
تنہا فقط فتور جگانے میں میں نہ تھا
ہونٹوں پہ سیدھے سادے جو آئے تھے کہہ دیے
لفظوں کے تلخ تیر چلانے میں میں نہ تھا
قربت ذرا سی بڑھتے ہی وہ تو سمٹ گیا
ورنہ فضول چھپنے چھپانے میں میں نہ تھا
سونا سا رستہ دھوپ شجر دور اک صدا
تصویر ایسی کوئی دکھانے میں میں نہ تھا
دریا کی آتی جاتی سی لہریں تکا کروں
ساحل پہ ایسی چھاپ بچھانے میں میں نہ تھا
پرویزؔ اور بات کہ ہشیار ہوں بہت
جادو مگر کسی پہ چلانے میں میں نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.