خود چلے آؤ یہاں یا کہ صدا دو ہم کو
خود چلے آؤ یہاں یا کہ صدا دو ہم کو
ہم گنہ گار تمہارے ہیں دعا دو ہم کو
کیا کریں ہم سے یہ ہوتی نہیں دنیا داری
ہم جو دنیا کے نہیں ہیں تو مٹا دو ہم کو
ہم تمہارے ہیں تمہارے ہی قریب آ بیٹھے
ہوں جو گستاخ تو محفل سے اٹھا دو ہم کو
دامن قیس سہی دامن یوسف نہ سہی
اب تو یہ چاک ہے جو چاہے سزا دو ہم کو
اپنی ہی راکھ میں یہ آگ نہ کجلا جائے
اب لگائی ہے تو آنچل کی ہوا دو ہم کو
یہ بھی ہم بھول گئے نام ہمارا کیا تھا
پوچھ کر گردش دوراں سے بتا دو ہم کو
یا ہمیں قید کرو محبس تنہائی میں
یا اسی دشمن جانی سے ملا دو ہم کو
جن کو آنکھوں سے لگایا تو ہمیں چھوڑ گئے
انہیں چہروں انہیں خوابوں کا پتہ دو ہم کو
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 78)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.