خود درد ہی کو درد کا درماں بنا دیا
خود درد ہی کو درد کا درماں بنا دیا
میں نے غم حیات کو آساں بنا دیا
کام آیا ان کا غم بھی غم روزگار بھی
دونوں نے مل کے مجھ کو غزل خواں بنا دیا
مجھ کو دیار شوق سے جتنے بھی غم ملے
ان سب کو اپنی زیست کا ساماں بنا دیا
وحشت ٹپک رہی ہے در و بام و سقف سے
وہ کیا گئے کہ گھر کو بیاباں بنا دیا
شرمندہ آپ ہوں نہ کہیں اس خیال سے
ایک ایک زخم کو گل خنداں بنا دیا
چشم کرم کسی کی بڑی چارہ ساز تھی
ذرہ تھا تاجؔ مہر درخشاں بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.