خود دیکھ خودی کو او خود آرا
خود دیکھ خودی کو او خود آرا
پہچان خدا کو بھی خدا را
ترچھی یہ نگاہ ہے کہ آرا
ہر جزو جگر ہے پارا پارا
دیکھیں گے بتوں کی ہم کجی کو
سیدھا ہے اگر خدا ہمارا
کیوں موت کے آسرے پہ جیتے
اے زیست ہمیں تو تو نے مارا
اللہ رے دل کی بے قراری
کھاتا ہی نہیں کہیں سہارا
جاں دینی ہے میری آزمائش
دل داری ہے امتحاں تمہارا
طوفان ہے جوش تشنہ کامی
دریا بھی تو کر گیا کنارا
شیرینیٔ جاں کی کب کھلی قدر
جب زہر ہوا ہمیں گوارا
ہر شاخ پہ آشیاں ہے لرزاں
اس باغ میں ہو چکا گزارا
گردش کا قلقؔ کی دیکھنا اوج
ہر قطرۂ خوں بنا ستارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.