خود فریبی نے بے شک سہارا دیا اور طبیعت بظاہر بہلتی رہی
خود فریبی نے بے شک سہارا دیا اور طبیعت بظاہر بہلتی رہی
ایک کانٹا سا دل میں کھٹکتا رہا ایک حسرت سی دل کو مسلتی رہی
اپنے غم کو ہمیشہ بھلایا کئے کثرت کار میں سیر بازار میں
الغرض کسمپرسی کے عالم میں بھی زندہ رہنے کی صورت نکلتی رہی
عقل کی برتری دل نے مانی تو کیا اس نے چاہا کبھی عقل کا مشورہ
دل کو جس طرح چلنا تھا چلتا رہا عقل ہر گام پر ہاتھ ملتی رہی
بزم ہستی میں آنے کو آئے سبھی اہل دل اہل دیں شاعر و فلسفی
آدمی کو جو کرنا تھا کرتا رہا اور دنیا بدستور چلتی رہی
اس کی صورت جو چاہو بدل جائے گی جیسے سانچے میں دھالو گے ڈھل جائے گی
کوئی سانچہ یہاں حرف آخر نہیں زندگی تو ہمیشہ بدلتی رہی
آدمی ساتھ رہنے پہ مجبور ہے پھر بھی اک دوسرے سے بہت دور ہے
دشمنوں سے تو ہوتی بھلا صلح کیا جبکہ خود دوستوں سے بھی چلتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.