خود غرض ہو کے اپنوں کے غم خوار ہی رہو
خود غرض ہو کے اپنوں کے غم خوار ہی رہو
اس پار آ گئے ہو تو اس پار ہی رہو
محسوس ہو رہا ہے کہ روشن خیال ہو
ہم چاہتے ہیں تم بھی وفادار ہی رہو
تم ہم کو ڈھونڈتے ہو زمانے میں در بدر
اے کاش تم ہمارے طلب گار ہی رہو
تم سے مجھے کبھی بھی شکایت نہیں ہوئی
تم ہو حسیں تو حسن کا معیار ہی رہو
کیوں پھر رہے ہو غم لیے ان بے وفاؤں کا
غم خوار ہو تو ان میں گرفتار ہی رہو
ہر بار تم کو سب سے بچاتے رہے ہیں ہم
تم پڑ گئے ہو عشق میں لاچار ہی رہو
در پہ تمہارے آئے کسی کی بساط کیا
تم ریت کے بھنور میں بھی گلزار ہی رہو
ہر اک نظر میں کیا ہے یہ سب جانتے ہو آپ
ہر فن میں آپ باعث فنکار ہی رہو
افسوس ہے کہ تم نے ہمیں یاد کر لیا
بس اس طرح سے ہر گھڑی دلدار ہی رہو
ہم نے تمہارے ساتھ میں سب کر لیے گناہ
اب تم بھی میرے ساتھ گنہ گار ہی رہو
میں نے تمہارے شعر کو جب سے پڑھا ہے دوست
دل چاہتا ہے صاحب گفتار ہی رہو
مجھ کو تمہارے حسن سے کچھ بھی نہیں غرض
تم اس لیے خفا ہو تو بیزار ہی رہو
منہاجؔ آ گیا ہے وہ ٹکڑوں کی شکل میں
اس کو بنا کے تم بھی سمجھدار ہی رہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.