خود ہمیں کو راحتوں کے کیف کا چسکا نہ تھا
خود ہمیں کو راحتوں کے کیف کا چسکا نہ تھا
زندگی کا زہر ورنہ اس قدر کڑوا نہ تھا
اس نے تنہائی سے گھبرا کر پکارا تو نہیں
اس سے پہلے تو مرا دل اس طرح دھڑکا نہ تھا
ہائے وہ عالم کہ ان کی بزم میں بھی بیٹھ کر
میں یہی سوچا کیا میں تو کبھی تنہا نہ تھا
اس کے اپنے ہاتھ رخساروں کو سہلانے لگے
گو بظاہر میری بابت اس نے کچھ سوچا نہ تھا
ہر طرف کھلتی رہیں کلیاں نسیم صبح سے
اپنی قسمت میں صبا کا ایک بھی جھونکا نہ تھا
زندگی اے زندگی!! آ دو گھڑی مل کر رہیں
تجھ سے میرا عمر بھر کا تو کوئی جھگڑا نہ تھا
سوچتے ہیں اب اسے آزادؔ ہم کیا نام دیں
عمر کا وہ دور دل میں جب کوئی سودا نہ تھا
- کتاب : Dasht-e-Sada (Pg. 137)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.