خود ہی اپنی لاش اٹھائیں کب تک آخر آخر کب تک
خود ہی اپنی لاش اٹھائیں کب تک آخر آخر کب تک
اور لب پہ شکوہ نہ لائیں کب تک آخر آخر کب تک
اپنی ڈفلی الگ بجائیں اور کسی کی سن نہ پائیں
پھر بھی کہیں سب ساتھ نباہیں کب تک آخر آخر کب تک
اس کی الجھن اس کی الجھن گھر میں الجھن باہر الجھن
ساری الجھن ہم سلجھائیں کب تک آخر آخر کب تک
دنیا داری اک بیماری سچ سچ کہنا اور خوش رہنا
مان رکھیں سمان گنوائیں کب تک آخر آخر کب تک
اسی نے کی الزام تراشی اور دنیا نے دی شاباشی
میرے سر ہی ساری بلائیں کب تک آخر آخر کب تک
باد بہاراں گلشن گلشن سونا پڑا ہے اپنا آنگن
بار خزاں اک ہم ہی اٹھائیں کب تک آخر آخر کب تک
یاد تمہاری آئے ساجن ویاکل کر دے سارا تن من
اک پل تم کو بھول نہ پائیں کب تک آخر آخر کب تک
بپتا ایسی آن پری ہے سنکٹ میں یہ جان پڑی ہے
اک میری جاں ساری بلائیں کب تک آخر آخر کب تک
ایسا بھی کیا ہو سکتا ہے آپ نے کیسے سوچ لیا یہ
آپ بلائیں جوشؔ نہ آئیں کب تک آخر آخر کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.