خود ہی نہیں حیات میں آیا ہوا ہے درد
خود ہی نہیں حیات میں آیا ہوا ہے درد
کر کے رقم خوشی کو کمایا ہوا ہے درد
اک دل نہیں ہمارا ہے اس کے نشانے پر
رگ رگ نفس نفس میں سمایا ہوا ہے درد
اب بھیگتی نہیں ہے الم سے ہماری آنکھ
غم کی تمازتوں میں سکھایا ہوا ہے درد
دکھتی ہے ٹیس آنکھوں میں چیخیں خموش ہیں
کچھ اس طرح جگر میں دبایا ہوا ہے درد
ہر آنکھ ہے بجھی بجھی چہرہ اداس ہے
جیسے فضا پے شہر کی چھایا ہوا ہے درد
خوشیوں کے ساتھ ملتا رہے لطف غم ہمیں
خوشیوں میں ہم نے تھوڑا ملایا ہوا ہے درد
ان کو جدائی ہم سے بھلا کیوں گوارہ ہو
ناز و ادا سے ہم نے اٹھایا ہوا ہے درد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.