خود ہی پیاسے ہیں سمندر تو فقط نام کے ہیں
خود ہی پیاسے ہیں سمندر تو فقط نام کے ہیں
بھول جاؤ کہ بڑے لوگ کسی کام کے ہیں
دستکیں خاص اسی وقت میں دیتا ہے کوئی
چار چھ پل جو مری عمر میں آرام کے ہیں
کوئی کیا لاگ لگائے کہ بچھڑنا ہے ابھی
ہم سفر آپ کے ہم ایک ہی دو گام کے ہیں
آسمانوں کی بلندی کا سفر طے کر کے
لوٹ آتے ہیں پرندے جو مرے بام کے ہیں
شاعری چائے تری یاد چمکتے جگنو
بس یہی چار طلب روز مری شام کے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.